Our Mission

تحریک جوانان پاکستان 6بنیادی نظاموں میں اصلاح کرے گی۔

- سیاست

نظام سیاست کی بنیاد شوریٰ ہو گی ۔جسے گراس روٹ لیول تک ترتیب دیا جائے گا۔ ہر گاﺅں اور شہری علاقوں میں یونین کونسل کے ایک وارڈ کی سطح بنیادی یونت ہو گی جہاں شوریٰ تشکیل پائے گی اور اس کے بعد تھانہ ، تحصیل ، ضلع ، صوبہ اور مرکز کی سطح پر شوریٰ قائم کی جائے گی۔
شوریٰ کا قیام اتفاق رائے سے ہو گا۔ (ii)
شوریٰ اپنا میر منتخب کرے گی جو بالائی شوریٰ کا رکن بلحاظ عہدہ ہو گا۔ (iii)
(iv)ہر بنیادی شوریٰ اپنے حلقہ کے مسائل کے حل کیلئے تمام تر اقدامات کرے گی اور بالائی شوریٰ سے تعاون کی پابند ہو گی۔ (iv)

عدالت

عدالت کسی بھی معاشرہ کا بنیادی پہلو ہے جس کی اصلاح کے بغیر اصلاح احوال کی ہر کوشش غارت قرار پاتی ہے۔
قاضی کورٹس روز مرہ انصاف فراہم کرےں گے۔  (i)
فساد فی الارض (دہشت گردی و دوسرے بڑے جرائم )کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی۔  (ii)
ہر عدالت سے انصاف کی فراہمی کو بلا تاخیر ، بلا معاوضہ اور بلا عذر بنانا ریاست کی ذمہ داری ہو گی: عدالت بھی نظام عافیت کے منسلک ہو گی۔  (iii)

معیشت

قائداعظمؒ کے حکم کے مطابق اسلامی نظام اختیار کیا جائے گا۔
جس میں سود کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں ہو گی۔
(ii)شاہ ولی اللہ کے اصول کے مطابق ریاست کوئی ٹیکس نہیں لگائے گی ۔صرف اللہ کا حصہ زکوٰة و عشر حاصل کر کے اللہ کی مخلوق پر قرآنی احکامات کے مطابق خرچ کر دیا جائے گا۔ دیگر سروسز پر سروس چارجز لگائے جا سکتے ہیں ٹیکس نہیں۔ البتہ مال جمع کرنے اور پیداوار پر اسلامی قوانین کے مطابق محصولات وصول کرنا ریاست کا حق ہو گا۔

 تعلیم

نظام تعلیم میں یکساں مواقع اور مساوی سہولیات کا اصول لاگو ہو گا۔
طبقاتی نظام تعلیم یکسر ختم کر دیا جائے گا۔
(ii)تعلیم مفت ہو گی اور بہترین تربیت یافتہ اساتذہ، دستیاب بہترین ٹیکنالوجی کے ذریعے سے شہروں سے لے کر دور دراز علاقوں تک ایک جیسی تعلیم فراہم کی جائے گی اور ذہنی ارتقاع کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہو گی۔

صحت

صحت کا نظام صرف طب اور دوار پر مشتمل نہیں ہو گا بلکہ متناسب غذا اور حفظان صح بھی اس شعبہ میں شامل سمجھی جائے گی اور روحانی صحت پربھی توجہ دی جائے گی۔

دفاع

ہر مسلمان کیلئے جہاد فرض ہے ۔پاکستان کا نظام دفاع فلسفہ جہاد پر استوار کیا جائے گا۔ کسی پڑوسی یا دوسرے ملک کے معاملات میں سیاسی یا عملی مدافعت کی جائے گی نہ بلا سبب جارحیت کا ارتکاب کیا جائے گا اور دوسری جانب پاکستان بھی کسی بھی پڑوسی یا غیر پڑوسی دوست یا غیر دوست ملک کو کی کسی بھی طرح کی مداخلت کی اجازت نہیں دے گا۔ چاہے وہ کتنی ہی معمولی نوعیت کی کیوں نہ ہو۔ اگر ایسا ہوا تو ریاست جہادی جذبہ سے پوری قوم کی حمایت کے ساتھ بھرپور سدباب کرے گی۔ دفاع کیلئے اہل مال پر محصولات کا نصاب لاگو ہو گا جو لوگ عملاًجہاد میں جائیں گے ان کیلئے محصولات کا نظام مختلف اور دیگر کیلئے مختلف ہو گا۔

ہم
٭ سیاسی ہیںمگر خواہش اقتدار کے غلام نہیں۔
٭ متحد ہیں مگر جامد سوچ کے حامل پتھروں کا ڈھیر نہیں۔
٭ متحرک ہیں مگر گمراہ نہیں۔
٭ مز احمت کرتے ہیں مگر متشدد نہیں۔
٭ دلیل دینگے گالی نہیں۔
٭ہمارا ہتھیار اخلاق ہے بداخلاقی نہیں۔
٭ہماری منزل تبدیلی ہے کرسی نہیں۔

دستور، تحریک جونان پاکستان

Close